شکیلہ بیگم ایک دفتر میں کام کرتی ہیں۔ ان کا ایک چھوٹا بیٹا شہیر ہے جس کے لیے انہیں ایک دیکھ بھال کرنے والی خاتون کی ضرورت تھی۔ انہوں نے اپنی دوست صفیہ سے مدد مانگی۔ ان کی دوست نے خوشی خوشی حامی بھر لی۔ صفیہ آنٹی اب شہیر کا خیال رکھتی ہیں۔ وہ اسے کھانا کھلاتی ہیں اور اس سے باتیں کرتی ہیں۔ وہ شہیر کو چھوٹی چھوٹی کہانیاں بھی سناتی ہیں۔ جب شکیلہ شام میں شہیر کو لینے آتی ہیں تو وہ اپنی اماں کو دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ شکیلہ بیگم اپنی دوست کو جزاک اللہ کہتی ہیں اور ہر ہفتے ان کے لیے کوئی خاص کھانا بناتی ہیں۔

سننے کی مشق کے بعد بات چیت

شکیلہ آنٹی کو کیا مسئلہ درپیش تھا؟

ان کی مدد کس نے اور کس طرح کی؟

کیا آپ نے کبھی اس طرح کسی کے مسئلے کو سمجھ کر ان کی مدد کی ہے؟