میری صحت

پکا نشانہ – غلط ہدف

پکا نشانہ – غلط ہدف

احمد اس وقت دیگر نشانے بازوں سے بہت آگے تھا اور اسے یقین تھا کہ اب اس سے آگے نکلنا کسی کے لیے ممکن نہیں ہے۔ اس نے تمام مراحل بہت اچھی طرح مکمل کیے تھے اول آنے میں بس ایک ہی نشانے کی کمی تھی۔  اس نے اپنے آپ کو تیار کیا، ایک لمحہ ٹھہرا، گہری سانس لی اور نشانہ لیا۔ گولی چلی اور ہدف کو درمیان سے چیرتی ہوئی نکل گئی۔ لیکن یہ کیا؟ گھنٹی نہیں بجی۔ اتنے درست نشانے کے باوجود۔۔۔؟ وہ الجھنے لگا۔ لیکن پھر اس نے غور سے دیکھا۔ اس نے غلط ہدف کا نشانہ لیا تھا۔ اور اس ایک غلط نشانے نے اسے پہلی سے آٹھویں پوزیشن پر پہنچا دیا تھا۔ 

کیا ہمارے بڑے بھی ایسا ہی کر رہے ہیں؟ غلط ہدف کا نشانہ لے رہے ہیں؟ 

ہم سبھی جانتے ہیں کہ انرجی ڈرنکس اور فزی ڈرنکس گردوں کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ اور صرف گردوں کو ہی نقصان نہیں پہنچاتے، بلکہ پوری صحت کو تباہی کی طرف لے جاتے ہیں۔ گردوں کے مریض نہ اپنے لیے کچھ کر سکتے ہیں، نہ اپنے گھر والوں کے لیے اور نہ ہی اپنے ملک کے لیے۔ وہ کچھ نہیں بن سکتے، صرف بوجھ بن سکتے ہیں؛ اپنے گھر والوں پر اور ملک و قوم پر۔   

کیا ہمارا ہدف یہ ہے کہ جدید اور مزید ڈائیلیسس سینٹرز قائم ہوں؟ غلط ہدف ہے۔ اس ہدف پر نشانہ بیٹھنے کا مطلب ہم ناکام ہو رہے ہیں۔ پہلی پوزیشن سے آٹھویں پوزیشن پر جا رہے ہیں۔ ہمارا ہدف یہ ہونا چاہیے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو انرجی ڈرنکس پینے سے روکیں۔ پیار سے یا جبر سے۔ ہدف بدلنے کی ضرورت ہے۔ 

 

کیا آپ مصنف / مصنفہ کی رائے سے متفق ہیں؟

ہاں 

نہیں

کسی حد تک